جب سوز دعا میں ڈھلتا ہے
ہونٹوں پہ دیپک جلتا ہے
مسجد کی زمیں پہ سرو دعا
آہوں کی لو میں پھلتا ہے
اک سجدہ دل کے ماتھے پر
ہر پچھلی رات مچلتا ہے
پلکوں پہ لرزتے اشکوں سے
درویش کا روپ اجلتا ہے
غصے کو پی کے رند رضا
نشے میں پھول اگلتا ہے
خواہش کے خوں کی برکھا سے
کردار کا بوٹا پلتا ہے
اللہ سے آنکھ لڑانے پہ
شیطاں کو انساں کھلتا ہے
غزل
جب سوز دعا میں ڈھلتا ہے
شیر افضل جعفری