EN हिंदी
جب شام ہوئی میں نے قدم گھر سے نکالا | شیح شیری
jab sham hui maine qadam ghar se nikala

غزل

جب شام ہوئی میں نے قدم گھر سے نکالا

ثروت حسین

;

جب شام ہوئی میں نے قدم گھر سے نکالا
ڈوبا ہوا خورشید سمندر سے نکالا

ہر چند کہ اس رہ میں تہی دست رہے ہم
سودائے محبت نہ مگر سر سے نکالا

جب چاند نمودار ہوا دور افق پر
ہم نے بھی پری زاد کو پتھر سے نکالا

دہکا تھا چمن اور دم صبح کسی نے
اک اور ہی مفہوم گل تر سے نکالا

اس مرد شفق فام نے اک اسم پڑھا اور
شہزادی کو دیوار کے اندر سے نکالا