جب سے میں نے عشق کا پیراہن پہنا ہے
سورج مجھ سے آنکھ چراتا پھرتا ہے
اس کی باتیں مجھ سے تو اب پوچھو نا
حال اس کا بھی بالکل میرے جیسا ہے
کیسے اس کو دل کی حالت سمجھاؤں
بات کروں تو آنکھ چرانے لگتا ہے
کچھ نہ کہنا اس کی بھی مجبوری ہے
شرم و حیا کا دامن اس نے تھاما ہے
دیکھ اسے سب ذکر ہمارا کرتے ہیں
اس کی آنکھ میں صرف ہمارا چہرہ ہے
راز محبت کیسے بھلا اس کو لکھوں
خط میرا وہ دوستوں میں بھی پڑھتا ہے

غزل
جب سے میں نے عشق کا پیراہن پہنا ہے
وسیم اکرم