EN हिंदी
جب سے میں نے عشق کا پیراہن پہنا ہے | شیح شیری
jab se maine ishq ka pairahan pahna hai

غزل

جب سے میں نے عشق کا پیراہن پہنا ہے

وسیم اکرم

;

جب سے میں نے عشق کا پیراہن پہنا ہے
سورج مجھ سے آنکھ چراتا پھرتا ہے

اس کی باتیں مجھ سے تو اب پوچھو نا
حال اس کا بھی بالکل میرے جیسا ہے

کیسے اس کو دل کی حالت سمجھاؤں
بات کروں تو آنکھ چرانے لگتا ہے

کچھ نہ کہنا اس کی بھی مجبوری ہے
شرم و حیا کا دامن اس نے تھاما ہے

دیکھ اسے سب ذکر ہمارا کرتے ہیں
اس کی آنکھ میں صرف ہمارا چہرہ ہے

راز محبت کیسے بھلا اس کو لکھوں
خط میرا وہ دوستوں میں بھی پڑھتا ہے