جب سے جنون شوق کے محور بدل گئے
چہروں کے پھول قد کے صنوبر بدل گئے
کیوں اپنے ساتھ دیدۂ حیراں کو لے گیا
بچپن گیا تو حسن کے پیکر بدل گئے
زہراب عشق پی نہ سکے بوالہوس کبھی
کہنے کی بات ہے خم و ساغر بدل گئے
سویا تو آنکھ میں ترے سپنے سما گئے
جاگا تو رنگ خواب کے یکسر بدل گئے
اے عمر رفتہ لوٹ کے آ جا بس ایک بار
آ جا کہ صبح و شام کے تیور بدل گئے

غزل
جب سے جنون شوق کے محور بدل گئے
محمود الحسن