EN हिंदी
جب سے جنون شوق کے محور بدل گئے | شیح شیری
jab se junun-e-shauq ke mehwar badal gae

غزل

جب سے جنون شوق کے محور بدل گئے

محمود الحسن

;

جب سے جنون شوق کے محور بدل گئے
چہروں کے پھول قد کے صنوبر بدل گئے

کیوں اپنے ساتھ دیدۂ حیراں کو لے گیا
بچپن گیا تو حسن کے پیکر بدل گئے

زہراب عشق پی نہ سکے بوالہوس کبھی
کہنے کی بات ہے خم و ساغر بدل گئے

سویا تو آنکھ میں ترے سپنے سما گئے
جاگا تو رنگ خواب کے یکسر بدل گئے

اے عمر رفتہ لوٹ کے آ جا بس ایک بار
آ جا کہ صبح و شام کے تیور بدل گئے