جب سے آیا ہوں تیرے گاؤں میں
رنگ ہی رنگ ہیں فضاؤں میں
آ کہ دکھ سکھ کی کوئی بات کریں
بیٹھ کر شیشموں کی چھاؤں میں
میں بھی کرتا ہوں ضبط کی کوشش
تو بھی تخفیف کر اداؤں میں
وہ ترا دفعتاً بچھڑ جانا
وہ مرا دیکھنا خلاؤں میں
ہو اگر کوئی گوش بر آواز
اک خموشی بھی ہے صداؤں میں
یہی میرے لیے غنیمت ہے
سانس لے لوں کھلی فضاؤں میں

غزل
جب سے آیا ہوں تیرے گاؤں میں
رفعت سلطان