EN हिंदी
جب سے آیا ہوں تیرے گاؤں میں | شیح شیری
jab se aaya hun tere ganw mein

غزل

جب سے آیا ہوں تیرے گاؤں میں

رفعت سلطان

;

جب سے آیا ہوں تیرے گاؤں میں
رنگ ہی رنگ ہیں فضاؤں میں

آ کہ دکھ سکھ کی کوئی بات کریں
بیٹھ کر شیشموں کی چھاؤں میں

میں بھی کرتا ہوں ضبط کی کوشش
تو بھی تخفیف کر اداؤں میں

وہ ترا دفعتاً بچھڑ جانا
وہ مرا دیکھنا خلاؤں میں

ہو اگر کوئی گوش بر آواز
اک خموشی بھی ہے صداؤں میں

یہی میرے لیے غنیمت ہے
سانس لے لوں کھلی فضاؤں میں