EN हिंदी
جب سماعت ہی نہ ہو اس کی تو ہے بیکار شرح | شیح شیری
jab samaat hi na ho uski to hai bekar sharh

غزل

جب سماعت ہی نہ ہو اس کی تو ہے بیکار شرح

شیام سندر لال برق

;

جب سماعت ہی نہ ہو اس کی تو ہے بیکار شرح
کیا کروں دل بر میں تجھ سے اپنا حال زار شرح

دم بخود ہوں کچھ نہیں کہتا ہوں رعب حسن سے
چپ کھڑا ہوں حال اپنا کرتے ہیں اغیار شرح

دل میں ہے اس رشک یوسف کی خریداری کا شوق
میرے راز عشق کی اب ہے سر بازار شرح

نوش داروئے شفا سمجھے جو مرگ عشق کو
کیا مسیحا سے کرے درد اپنا وہ بیمار شرح

وصف چشم یار کا سن کر مریض عشق نے
کیوں کیا تھا میں نے پیش نرگس بیمار شرح

ماہ کنعاں شیفتہ اس پر ہو بھر کر آہ سرد
حسن جاناں کی کروں جو گرمئ بازار شرح

کیا زباں سے وہ کہے کیا ہو دوا کا خواست گار
درد دل کرتی ہے تجھ سے جس کی شکل زار شرح

ناتوانی سے مجھے یارائے گویائی نہیں
حال سوز دل کرے گی آہ آتش بار شرح

غیر ممکن ہے ترا اغیار سے اجرائے‌ کار
حاجت دل برقؔ کر چل کر تو پیش یار شرح