EN हिंदी
جب سبق دے انہیں آئینہ خود آرائی کا | شیح شیری
jab sabaq de unhen aaina KHud-arai ka

غزل

جب سبق دے انہیں آئینہ خود آرائی کا

سحر عشق آبادی

;

جب سبق دے انہیں آئینہ خود آرائی کا
حال کیوں پوچھیں بھلا وہ کسی سودائی کا

محو ہے عکس دو عالم مری آنکھوں میں مگر
تو نظر آتا ہے مرکز مری بینائی کا

دونوں عالم رہے آغوش کشا جس کے لیے
میں نے دیکھا ہے وہ عالم تری انگڑائی کا

آئینہ دیکھ کر انصاف سے کہہ دے ظالم
کیا مرا عشق ہے موجب مری رسوائی کا

سحرؔ مسجود دو عالم کیا اس کو جس نے
نقش ہی نقش وہ میری ہی جبیں سائی کا