جب ریتیلے ہو جاتے ہیں
پربت ٹیلے ہو جاتے ہیں
توڑے جاتے ہیں جو شیشے
وہ نوکیلے ہو جاتے ہیں
باغ دھوئیں میں رہتا ہے تو
پھل زہریلے ہو جاتے ہیں
ناداری میں آغوشوں کے
بندھن ڈھیلے ہو جاتے ہیں
پھولوں کو سرخی دینے میں
پتے پیلے ہو جاتے ہیں
غزل
جب ریتیلے ہو جاتے ہیں
فہمی بدایونی