جب مری آئنے سے بنتی ہے
شکل ہر زاویے سے بنتی ہے
آدمی صبر سے نکھرتا ہے
زندگی حوصلے سے بنتی ہے
ساتھ ہے مشکلوں میں دونوں کا
دشت کی آبلے سے بنتی ہے
دل جلا درد کو سمجھتا ہے
درد کی دل جلے سے بنتی ہے
ڈھونڈ کر بے شمار بیٹھے ہو
کیا غزل قافیے سے بنتی ہے
غزل
جب مری آئنے سے بنتی ہے
فخر عباس