EN हिंदी
جب مری آئنے سے بنتی ہے | شیح شیری
jab meri aaine se banti hai

غزل

جب مری آئنے سے بنتی ہے

فخر عباس

;

جب مری آئنے سے بنتی ہے
شکل ہر زاویے سے بنتی ہے

آدمی صبر سے نکھرتا ہے
زندگی حوصلے سے بنتی ہے

ساتھ ہے مشکلوں میں دونوں کا
دشت کی آبلے سے بنتی ہے

دل‌ جلا درد کو سمجھتا ہے
درد کی دل جلے سے بنتی ہے

ڈھونڈ کر بے شمار بیٹھے ہو
کیا غزل قافیے سے بنتی ہے