جب مرے ہونٹوں پہ میری تشنگی رہ جائے گی
تیری آنکھوں میں بھی تھوڑی سی نمی رہ جائے گی
سر پھرا جھونکا ہوا کا توڑ دے گا شاخ کو
پھول بننے کی تمنا میں کلی رہ جائے گی
ختم ہو جائے گا جس دن بھی تمہارا انتظار
گھر کے دروازے پہ دستک چیختی رہ جائے گی
کیا خبر تھی آئے گا اک روز ایسا وقت بھی
میری گویائی ترا منہ دیکھتی رہ جائے گی
وقت رخصت آئے گا اور ختم ہوگا یہ سفر
میرے دل کی بات میرے دل میں ہی رہ جائے گی
غزل
جب مرے ہونٹوں پہ میری تشنگی رہ جائے گی
طاہر فراز