EN हिंदी
جب میں رویا ہوں وہ روئے ہیں یہ الفت میرے ساتھ | شیح شیری
jab main roya hun wo roe hain ye ulfat mere sath

غزل

جب میں رویا ہوں وہ روئے ہیں یہ الفت میرے ساتھ

سید کاظم علی شوکت بلگرامی

;

جب میں رویا ہوں وہ روئے ہیں یہ الفت میرے ساتھ
مدتوں برسا کیا ہے ابر رحمت میرے ساتھ

جان جائے یار ہے دل کو رہے گا پاس عشق
قبر میں جائیں گے تیرے راز الفت میرے ساتھ

دیتی ہے ترغیب نالے کی کہ ہر آزردہ‌ دوست
دشمنی کرتی ہے اب میری محبت میرے ساتھ

میں تو ہوں دل دادۂ الفت کہو میں کیا کروں
دل ربا ہو کر کرو تم جب یہ الفت میرے ساتھ

شکل تیری سامنے آنکھوں کے ہے آٹھوں پہر
یاد تیری ہے شریک رنج و راحت میرے ساتھ

بن گیا بیتاب دل اک محشرتان خیال
خواب میں جب وہ ہوئے سرگرم الفت میرے ساتھ

یاد اب بھولے سے بھی صبح وطن آتی نہیں
ہو گئی مانوس ایسی شام غربت میرے ساتھ

دل میں دھڑکن لب پہ نالے چشم تر میں اشک خوں
کیا کہوں کیا کر گئی تیری محبت میرے ساتھ

یاد آتا ہے یہ رفتار قمر کو دیکھ کر
سیر کرتا تھا یوں ہی وہ ماہ طلعت میرے ساتھ

تو ہے اور تیری نظر میں اک قیامت کا غرور
میں ہوں اور اک محشر ارمان و حسرت میرے ساتھ

وہ تو رخصت کر کے مجھ کو گھر میں جا بیٹھے مگر
یاد ان کی دور تک آئی تھی شوکتؔ میرے ساتھ