جب کبھی تیرا نام لیتے ہیں
دل سے ہم انتقام لیتے ہیں
میری بربادیوں کے افسانے
میرے یاروں کا نام لیتے ہیں
بس یہی ایک جرم ہے اپنا
ہم محبت سے کام لیتے ہیں
ہر قدم پر گرے ہیں پر سیکھا
کیسے گرتوں کو تھام لیتے ہیں
ہم بھٹک کر جنوں کی راہوں میں
عقل سے انتقام لیتے ہیں
غزل
جب کبھی تیرا نام لیتے ہیں
سردار انجم