جب کبھی قتل آبرو ہوگا
زرد چہرہ لہو لہو ہوگا
چھوڑ بچے کو قتل سے باز آ
یہ کسی ماں کی آرزو ہوگا
پیٹھ میں جو چبھو گیا خنجر
کوئی کم حوصلہ عدو ہوگا
دل کے زخموں کی کھل رہی ہے زباں
درد موضوع گفتگو ہوگا
آنکھیں روشن دکھائی دیتی ہیں
سامنے کوئی ماہ رو ہوگا
غزل
جب کبھی قتل آبرو ہوگا
میکش اجمیری