EN हिंदी
جب کبھی قتل آبرو ہوگا | شیح شیری
jab kabhi qatl-e-abru hoga

غزل

جب کبھی قتل آبرو ہوگا

میکش اجمیری

;

جب کبھی قتل آبرو ہوگا
زرد چہرہ لہو لہو ہوگا

چھوڑ بچے کو قتل سے باز آ
یہ کسی ماں کی آرزو ہوگا

پیٹھ میں جو چبھو گیا خنجر
کوئی کم حوصلہ عدو ہوگا

دل کے زخموں کی کھل رہی ہے زباں
درد موضوع گفتگو ہوگا

آنکھیں روشن دکھائی دیتی ہیں
سامنے کوئی ماہ رو ہوگا