جب جب اس کو سوچا ہے
دل اندر سے مہکا ہے
صحرا پر موقوف نہیں
دریا بھی تو پیاسا ہے
تیرے روپ کا سایہ تو
سیدھا دل پر پڑتا ہے
سب سے اس کی باتیں کرنا
کتنا اچھا لگتا ہے
چوٹ لگے اک عمر ہوئی
زخم ابھی تک رستا ہے
شام کی بانہوں میں نعمانؔ
کس کو سوچتا رہتا ہے

غزل
جب جب اس کو سوچا ہے
نعمان فاروق