EN हिंदी
جب جب اس کو سوچا ہے | شیح شیری
jab jab isko socha hai

غزل

جب جب اس کو سوچا ہے

نعمان فاروق

;

جب جب اس کو سوچا ہے
دل اندر سے مہکا ہے

صحرا پر موقوف نہیں
دریا بھی تو پیاسا ہے

تیرے روپ کا سایہ تو
سیدھا دل پر پڑتا ہے

سب سے اس کی باتیں کرنا
کتنا اچھا لگتا ہے

چوٹ لگے اک عمر ہوئی
زخم ابھی تک رستا ہے

شام کی بانہوں میں نعمانؔ
کس کو سوچتا رہتا ہے