EN हिंदी
جب ہر نظر ہو خود ہی تجلی نمائے غم | شیح شیری
jab har nazar ho KHud hi tajalli-numa-e-gham

غزل

جب ہر نظر ہو خود ہی تجلی نمائے غم

فرحت قادری

;

جب ہر نظر ہو خود ہی تجلی نمائے غم
پھر آدمی چھپائے تو کیسے چھپائے غم

اس وقت تک ملی نہ مجھے لذت حیات
جب تک رہا زمانے میں ناآشنائے غم

میری نگاہ شوق ہی غم کا سبب نہیں
ان کی نگاہ ناز بھی ہے رہنمائے غم

سودائے عشق درد محبت جفائے دوست
ہم نے خوشی کے واسطے کیا کیا اٹھائے غم

شاید یہ ہے کرشمہ فریب‌ نشاط کا
گھبرا کے آ گئی ہے لبوں پر دعائے غم

فرحتؔ کی ہر ہنسی میں ہیں آنسو چھپے ہوئے
اس کی خوشی بھی اوڑھے ہوئے ہے ردائے غم