EN हिंदी
جب ہمیں مسجد جانا پڑا ہے | شیح شیری
jab hamein masjid jaana paDa hai

غزل

جب ہمیں مسجد جانا پڑا ہے

کیف بھوپالی

;

جب ہمیں مسجد جانا پڑا ہے
راہ میں اک مے خانہ پڑا ہے

جائیے اب کیوں جانب صحرا
شہر تو خود ویرانہ پڑا ہے

ہم نہ پئیں گے بھیک کی ساقی
لے یہ ترا پیمانہ پڑا ہے

حرج نہ ہو تو دیکھتے چلئے
راہ میں اک دیوانہ پڑا ہے

ختم ہوئی سب رات کی محفل
ایک پر پروانہ پڑا ہے