جب دیکھو چھپ جاتا ہے تو
مجھ سے کیا شرماتا ہے تو
تیرے یار ہیں تیرے جیسے
خود کو کیسا پاتا ہے تو
میں نے اس کو بھی دیکھا ہے
جس کی قسمیں کھاتا ہے تو
ہاں مجھ کو معلوم نہیں ہے
میری غزلیں گاتا ہے تو
دل تو اپنے آپ میں گم ہے
اب کس کو تڑپاتا ہے تو
خواب میں ہی جب ملنا ہے تو
آنکھیں کیوں کھلواتا ہے تو
کیسے کیسے میں بھولا ہوں
کیسے یاد آ جاتا ہے تو
ایسا بھی کیا چھپنا مومنؔ
ڈھونڈو تو مل جاتا ہے تو
غزل
جب دیکھو چھپ جاتا ہے تو
عبدالرحمان مومن