EN हिंदी
جب دیکھو چھپ جاتا ہے تو | شیح شیری
jab dekho chhup jata hai tu

غزل

جب دیکھو چھپ جاتا ہے تو

عبدالرحمان مومن

;

جب دیکھو چھپ جاتا ہے تو
مجھ سے کیا شرماتا ہے تو

تیرے یار ہیں تیرے جیسے
خود کو کیسا پاتا ہے تو

میں نے اس کو بھی دیکھا ہے
جس کی قسمیں کھاتا ہے تو

ہاں مجھ کو معلوم نہیں ہے
میری غزلیں گاتا ہے تو

دل تو اپنے آپ میں گم ہے
اب کس کو تڑپاتا ہے تو

خواب میں ہی جب ملنا ہے تو
آنکھیں کیوں کھلواتا ہے تو

کیسے کیسے میں بھولا ہوں
کیسے یاد آ جاتا ہے تو

ایسا بھی کیا چھپنا مومنؔ
ڈھونڈو تو مل جاتا ہے تو