EN हिंदी
جب چلے جائیں گے ہم لوٹ کے ساون کی طرح | شیح شیری
jab chale jaenge hum lauT ke sawan ki tarah

غزل

جب چلے جائیں گے ہم لوٹ کے ساون کی طرح

گوپال داس نیرج

;

جب چلے جائیں گے ہم لوٹ کے ساون کی طرح
یاد آئیں گے پرتھم پیار کے چمبن کی طرح

ذکر جس دم بھی چھڑا ان کی گلی میں میرا
جانے شرمائے وہ کیوں گاؤں کی دلہن کی طرح

میرے گھر کوئی خوشی آتی تو کیسے آتی
عمر بھر ساتھ رہا درد مہاجن کی طرح

کوئی کنگھی نہ ملی جس سے سلجھ پاتی وہ
زندگی الجھی رہی برمہا کے درشن کی طرح

داغ مجھ میں ہے کہ تجھ میں یے پتہ تب ہوگا
موت جب آئے گی کپڑے لیے دھوبن کی طرح

ہر کسی شخص کی قسمت کا یہی ہے قصہ
آئے راجہ کی طرح جائے وہ نردھن کی طرح

جس میں انسان کے دل کی نہ ہو دھڑکن نیرجؔ
شاعری تو ہے وہ اخبار کے کترن کی طرح