جب چلے جائیں گے ہم لوٹ کے ساون کی طرح
یاد آئیں گے پرتھم پیار کے چمبن کی طرح
ذکر جس دم بھی چھڑا ان کی گلی میں میرا
جانے شرمائے وہ کیوں گاؤں کی دلہن کی طرح
میرے گھر کوئی خوشی آتی تو کیسے آتی
عمر بھر ساتھ رہا درد مہاجن کی طرح
کوئی کنگھی نہ ملی جس سے سلجھ پاتی وہ
زندگی الجھی رہی برمہا کے درشن کی طرح
داغ مجھ میں ہے کہ تجھ میں یے پتہ تب ہوگا
موت جب آئے گی کپڑے لیے دھوبن کی طرح
ہر کسی شخص کی قسمت کا یہی ہے قصہ
آئے راجہ کی طرح جائے وہ نردھن کی طرح
جس میں انسان کے دل کی نہ ہو دھڑکن نیرجؔ
شاعری تو ہے وہ اخبار کے کترن کی طرح
غزل
جب چلے جائیں گے ہم لوٹ کے ساون کی طرح
گوپال داس نیرج