جب بھی کسی نے خود کو صدا دی
سناٹوں میں آگ لگا دی
مٹی اس کی پانی اس کا
جیسی چاہی شکل بنا دی
چھوٹا لگتا تھا افسانہ
میں نے تیری بات بڑھا دی
جب بھی سوچا اس کا چہرہ
اپنی ہی تصویر بنا دی
تجھ کو تجھ میں ڈھونڈ کے ہم نے
دنیا تیری شان بڑھا دی
غزل
جب بھی کسی نے خود کو صدا دی
ندا فاضلی