EN हिंदी
جب بھی کسی نے خود کو صدا دی | شیح شیری
jab bhi kisi ne KHud ko sada di

غزل

جب بھی کسی نے خود کو صدا دی

ندا فاضلی

;

جب بھی کسی نے خود کو صدا دی
سناٹوں میں آگ لگا دی

مٹی اس کی پانی اس کا
جیسی چاہی شکل بنا دی

چھوٹا لگتا تھا افسانہ
میں نے تیری بات بڑھا دی

جب بھی سوچا اس کا چہرہ
اپنی ہی تصویر بنا دی

تجھ کو تجھ میں ڈھونڈ کے ہم نے
دنیا تیری شان بڑھا دی