EN हिंदी
جب بھی کمرے میں کچھ ہوا آئی | شیح شیری
jab bhi kamre mein kuchh hawa aai

غزل

جب بھی کمرے میں کچھ ہوا آئی

عابد عالمی

;

جب بھی کمرے میں کچھ ہوا آئی
میں نے جانا وہی صدا آئی

ذہن جس کو اٹھائے پھرتا تھا
آنکھ اس کو کہیں گنوا آئی

شاخ ٹوٹی تو اک صدا نکلی
سارے جنگل کو جو جگا آئی

جب درختوں سے جھڑ گئے پتے
بوجھ لادے ہوئے ہوا آئی

میرے گھر میں تڑپ رہی ہے رات
خواب جانے کہاں لٹا آئی