EN हिंदी
جب بھی جان بہار ملتا ہے | شیح شیری
jab bhi jaan-e-bahaar milta hai

غزل

جب بھی جان بہار ملتا ہے

اوم پرکاش بجاج

;

جب بھی جان بہار ملتا ہے
دل کو صبر و قرار ملتا ہے

بات دل کی جو ہو تو کیوں کر ہو
وہ سر رہ گزار ملتا ہے

یاد کچھ قافلوں کی آتی ہے
جب بھی اڑتا غبار ملتا ہے

نظم گلشن میں کچھ تو ہے خامی
ہر کوئی سوگوار ملتا ہے

بادۂ تلخ میں کہاں ہمدم
جو نظر میں خمار ملتا ہے

رہروؤں کے خلوص سے اکثر
منزلوں کو وقار ملتا ہے