EN हिंदी
جب بھی گھر کے اندر دیکھنے لگتا ہوں | شیح شیری
jab bhi ghar ke andar dekhne lagta hun

غزل

جب بھی گھر کے اندر دیکھنے لگتا ہوں

زکریا شاذ

;

جب بھی گھر کے اندر دیکھنے لگتا ہوں
کھڑکی کھول کے باہر دیکھنے لگتا ہوں

تنہائی میں ایسا بھی کبھی ہوتا ہے
خود کو بھی میں چھو کر دیکھنے لگتا ہوں

ہاتھ کوئی جب آنکھوں پر آ رکھتا ہے
کیسے کیسے منظر دیکھنے لگتا ہوں

پہلے دیکھتا ہوں میں کمک خیالوں کی
پھر لفظوں کے لشکر دیکھنے لگتا ہوں

دیکھ دیکھ کے اس کو جی نہیں بھرتا تو
بانہوں میں پھر بھر کر دیکھنے لگتا ہوں

دن بجھ جائے تو پھر تارے تارے میں
خود کو شاذؔ منور دیکھنے لگتا ہوں