جب بھی دکھ جائیں وہ حیرت کرنا
ایسے رنگوں کی حفاظت کرنا
اس کا مجھ سے یوں ہی لڑ لینا اور
گھر کی چیزوں سے شکایت کرنا
میرے تعویذ میں جو کاغذ ہے
اس پہ لکھا ہے محبت کرنا

غزل
جب بھی دکھ جائیں وہ حیرت کرنا
سوپنل تیواری
غزل
سوپنل تیواری
جب بھی دکھ جائیں وہ حیرت کرنا
ایسے رنگوں کی حفاظت کرنا
اس کا مجھ سے یوں ہی لڑ لینا اور
گھر کی چیزوں سے شکایت کرنا
میرے تعویذ میں جو کاغذ ہے
اس پہ لکھا ہے محبت کرنا