EN हिंदी
جب بھی دکھ جائیں وہ حیرت کرنا | شیح شیری
jab bhi dikh jaen wo hairat karna

غزل

جب بھی دکھ جائیں وہ حیرت کرنا

سوپنل تیواری

;

جب بھی دکھ جائیں وہ حیرت کرنا
ایسے رنگوں کی حفاظت کرنا

اس کا مجھ سے یوں ہی لڑ لینا اور
گھر کی چیزوں سے شکایت کرنا

میرے تعویذ میں جو کاغذ ہے
اس پہ لکھا ہے محبت کرنا