EN हिंदी
جب بھی برسی عذاب کی بارش | شیح شیری
jab bhi barsi azab ki barish

غزل

جب بھی برسی عذاب کی بارش

امت احد

;

جب بھی برسی عذاب کی بارش
راس آئی شراب کی بارش

میں نے پوچھا کہ پیار ہے مجھ سے
اس نے کر دی گلاب کی بارش

میں نے تو اک سوال پوچھا تھا
اس نے کر دی جواب کی بارش

حسن والوں کے واسطے کر دے
اے خدا تو حجاب کی بارش

شاعری پر یقیں ہے برسے گی
ایک دن تو خطاب کی بارش

میں نے اک جام اور مانگا تھا
اس نے کر دی حساب کی بارش

دیر تک ساتھ بھیگے ہم اس کے
ہم نے یوں کامیاب کی بارش

پیار سے روک دی احدؔ میں نے
آج اس کے عتاب کی بارش