EN हिंदी
جب آئینہ کوئی دیکھو اک اجنبی دیکھو | شیح شیری
jab aaina koi dekho ek ajnabi dekho

غزل

جب آئینہ کوئی دیکھو اک اجنبی دیکھو

جاوید اختر

;

جب آئینہ کوئی دیکھو اک اجنبی دیکھو
کہاں پہ لائی ہے تم کو یہ زندگی دیکھو

محبتوں میں کہاں اپنے واسطے فرصت
جسے بھی چاہے وہ چاہے مری خوشی دیکھو

جو ہو سکے تو زیادہ ہی چاہنا مجھ کو
کبھی جو میری محبت میں کچھ کمی دیکھو

جو دور جائے تو غم ہے جو پاس آئے تو درد
نہ جانے کیا ہے وہ کمبخت آدمی دیکھو

اجالا تو نہیں کہہ سکتے اس کو ہم لیکن
ذرا سی کم تو ہوئی ہے یہ تیرگی دیکھو