جب آفتاب سمندر میں جا گراتا ہوں
تب اپنے آپ سے باہر نکل کے آتا ہوں
حسین خوابوں کو سارے ہرے پرندوں کو
جھلستی ذات کے صحرا میں چھوڑ آتا ہوں
جو ٹوٹتا ہے اجالوں کے شہر میں تارا
میں جگنوؤں کے لئے آشیاں بناتا ہوں
یہ میں نہیں ہوں یہ تیری نظر کا دھوکہ ہے
تو کون ہوں میں کسی کو نہیں بتاتا ہوں

غزل
جب آفتاب سمندر میں جا گراتا ہوں
اسامہ ذاکر