EN हिंदी
جب آفتاب گھر پہ بلایا تھا شام نے | شیح شیری
jab aaftab ghar pe bulaya tha sham ne

غزل

جب آفتاب گھر پہ بلایا تھا شام نے

خورشید ربانی

;

جب آفتاب گھر پہ بلایا تھا شام نے
کیا کیا دیے تھے جن کو جلایا تھا شام نے

کیا کیا خوشی تھی وعدۂ ماہ تمام کی
گھر کو بہشت زار بنایا تھا شام نے

کیا کیا تھے خواب رات جو تعبیر ہو گئے
کیا کیا دلوں میں حشر اٹھایا تھا شام نے

کیا کیا اڑی تھی گردش دوراں کے دل میں خاک
جب رت جگے سے ہاتھ ملایا تھا شام نے

کیا کیا گماں مہکنے لگے تھے پس خیال
جب مسکرا کے جام اٹھایا تھا شام نے

کیا کیا سحر نے پھول کھلائے پس شفق
کیا کیا دیار شب کو سجایا تھا شام نے