EN हिंदी
جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر | شیح شیری
jaane wo chiz kya thi jo chamki zamin par

غزل

جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر

چراغ بریلوی

;

جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر
اجلے سے لوگ آ گرے میلی زمین پر

تیرے لیے وہ دھوپ کا ٹکڑا رہا رہے
میرے لیے تو آگ سی برسی زمین پر

سورج نے دی جو آگ وہ سورج میں گھول دی
تھی راکھ اس زمیں کی سو رکھ دی زمین پر

یہ بد حواس جسم کسی کام کا نہیں
لگتا ہے جیسے لاش ہو جلتی زمین پر

یہ فاصلہ نہیں ہے ضرورت کی بات ہے
تتلی ہے پھول پر تو ہے چینٹی زمین پر

پہلے پہل تو میں اسے شاعر نہیں لگا
اب شعر کہہ رہا ہے وہ میری زمین پر