EN हिंदी
جانے پھر تم سے ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو | شیح شیری
jaane phir tum se mulaqat kabhi ho ki na ho

غزل

جانے پھر تم سے ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو

بی ایس جین جوہر

;

جانے پھر تم سے ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو
کھل کے دکھ درد کی کچھ بات کبھی ہو کہ نہ ہو

پھر ہجوم غم و جذبات کبھی ہو کہ نہ ہو
تم سے کہنے کو کوئی بات کبھی ہو کہ نہ ہو

آج تو ایک ہی کشتی میں ہیں منجدھار میں ہم
پھر یہ مجبورئ حالات کبھی ہو کہ نہ ہو

عہد ماضی کے فسانے ہی سنا لیں تم کو
اتنی خاموش کوئی رات کبھی ہو کہ نہ ہو

جو جلاتا ہے مرے غم کے اندھیروں میں چراغ
میرے ہاتھوں میں وہی ہات کبھی ہو کہ نہ ہو