EN हिंदी
جانے کیا تعزیر لگی ہے | شیح شیری
jaane kya tazir lagi hai

غزل

جانے کیا تعزیر لگی ہے

نعمان فاروق

;

جانے کیا تعزیر لگی ہے
ہونٹوں پر زنجیر لگی ہے

مہکی ہے دیوار کہ اس پر
ساجن کی تصویر لگی ہے

ہر پل ہنسنے والی لڑکی
آج مجھے دلگیر لگی ہے

آنکھوں میں اس کے پرتو ہیں
دل میں جو تصویر لگی ہے

پڑھنے والو تم یہ بتاؤ
کیسی یہ تحریر لگی ہے