جانے کس موڑ پہ دے ہجر کی سوغات مجھے
پر گوارا بھی نہیں ترک ملاقات مجھے
اس کا کیا جاتا جو منہ پھیر کے ہنس بھی دیتا
خوش گمانی ہی سہی راحت جذبات مجھے
حسن بھی حسن ہے ملبوس حیا ہے جب تک
پر کشش اور نظر آئے حجابات مجھے
فرق مٹی کا ہے درویشی و سلطانی میں
ورنہ یہ لگتے ہیں پروردۂ حالات مجھے
ابر برسا بھی تو بوسیدہ مکانوں سے پرے
اس برس آئی تو کیا دے گئی برسات مجھے
غزل
جانے کس موڑ پہ دے ہجر کی سوغات مجھے
سید امین اشرف