EN हिंदी
جانے کس موڑ پہ دے ہجر کی سوغات مجھے | شیح شیری
jaane kis moD pe de hijr ki saughat mujhe

غزل

جانے کس موڑ پہ دے ہجر کی سوغات مجھے

سید امین اشرف

;

جانے کس موڑ پہ دے ہجر کی سوغات مجھے
پر گوارا بھی نہیں ترک ملاقات مجھے

اس کا کیا جاتا جو منہ پھیر کے ہنس بھی دیتا
خوش گمانی ہی سہی راحت جذبات مجھے

حسن بھی حسن ہے ملبوس حیا ہے جب تک
پر کشش اور نظر آئے حجابات مجھے

فرق مٹی کا ہے درویشی و سلطانی میں
ورنہ یہ لگتے ہیں پروردۂ حالات مجھے

ابر برسا بھی تو بوسیدہ مکانوں سے پرے
اس برس آئی تو کیا دے گئی برسات مجھے