EN हिंदी
جانے کس موڑ پر میں نے دیکھا نہیں | شیح شیری
jaane kis moD par maine dekha nahin

غزل

جانے کس موڑ پر میں نے دیکھا نہیں

الماس شبی

;

جانے کس موڑ پر میں نے دیکھا نہیں
مڑ گیا ہم سفر میں نے دیکھا نہیں

تم کو معلوم ہو تو بتانا مجھے
رہ گئی میں کدھر میں نے دیکھا نہیں

وقت کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا اسے
وہ گیا پھر کدھر میں نے دیکھا نہیں

لے کے آیا تھا میرے لیے روشنی
جب گیا چھوڑ کر میں نے دیکھا نہیں

مل ہی جاتی کبھی کوئی منزل مجھے
اک قدم لوٹ کر میں نے دیکھا نہیں

تم گئے ساتھ اس کے جدھر بھی کہیں
تم سمجھنا ادھر میں نے دیکھا نہیں

پیار ہے کس قدر اس کو مجھ سے شبیؔ
چوڑیاں توڑ کر میں نے دیکھا نہیں