جانے کس کس نے ہمیں تاکید کی
کیوں نہیں دیکھی چمک خورشید کی
جبکہ احساس رقابت ہو گیا
کس سے تب امید ہو تائید کی
سب چمک سے ہی اگر منسوب تھا
سب سے بہتر تھی چمک ناہید کی
خوب صورت زندگی نیرنگ ہے
ہم نے کب اس سے کوئی امید کی
جب تغافل کا ارادہ کر لیا
کون کرتا فکر خیر و دید کی
غزل
جانے کس کس نے ہمیں تاکید کی
ارملا مادھو