EN हिंदी
جانے کس کس نے ہمیں تاکید کی | شیح شیری
jaane kis kis ne hamein takid ki

غزل

جانے کس کس نے ہمیں تاکید کی

ارملا مادھو

;

جانے کس کس نے ہمیں تاکید کی
کیوں نہیں دیکھی چمک خورشید کی

جبکہ احساس رقابت ہو گیا
کس سے تب امید ہو تائید کی

سب چمک سے ہی اگر منسوب تھا
سب سے بہتر تھی چمک ناہید کی

خوب صورت زندگی نیرنگ ہے
ہم نے کب اس سے کوئی امید کی

جب تغافل کا ارادہ کر لیا
کون کرتا فکر خیر و دید کی