جان سے عشق اور جہاں سے گریز
دوستوں نے کیا کہاں سے گریز
ابتدا کی تیرے قصیدے سے
اب یہ مشکل کروں کہاں سے گریز
میں وہاں ہوں جہاں جہاں تم ہو
تم کروگے کہاں کہاں سے گریز
کر گیا میرے تیرے قصے میں
داستاں گو یہاں وہاں سے گریز
جنگ ہاری نہ تھی ابھی کہ فرازؔ
کر گئے دوست درمیاں سے گریز
غزل
جان سے عشق اور جہاں سے گریز
احمد فراز