EN हिंदी
جان سے عشق اور جہاں سے گریز | شیح شیری
jaan se ishq aur jahan se gurez

غزل

جان سے عشق اور جہاں سے گریز

احمد فراز

;

جان سے عشق اور جہاں سے گریز
دوستوں نے کیا کہاں سے گریز

ابتدا کی تیرے قصیدے سے
اب یہ مشکل کروں کہاں سے گریز

میں وہاں ہوں جہاں جہاں تم ہو
تم کروگے کہاں کہاں سے گریز

کر گیا میرے تیرے قصے میں
داستاں گو یہاں وہاں سے گریز

جنگ ہاری نہ تھی ابھی کہ فرازؔ
کر گئے دوست درمیاں سے گریز