جان جوکھم سے کئے سر جو مراحل تو نے
دو قدم دور تھی کیوں چھوڑ دی منزل تو نے
دیکھ کمبخت مری جان پہ بن آئی ہے
زندگی کر دئے پیچیدہ مسائل تو نے
یہ سمندر تو ہے کم ظرف چھلک جاتا ہے
کیا مجھے مان لیا اس کے مقابل تو نے
تیری فطرت جو درندوں سی نظر آتی ہے
کون سا رنگ کیا خون میں شامل تو نے
پھنس چکا ہے تو اسی جال میں خود ہی اب تو
جو بچھایا تھا مجھے دیکھ کے غافل تو نے
غزل
جان جوکھم سے کئے سر جو مراحل تو نے
شاداب الفت