EN हिंदी
جان جوکھم سے کئے سر جو مراحل تو نے | شیح شیری
jaan jokhim se kiye sar jo marahil tu ne

غزل

جان جوکھم سے کئے سر جو مراحل تو نے

شاداب الفت

;

جان جوکھم سے کئے سر جو مراحل تو نے
دو قدم دور تھی کیوں چھوڑ دی منزل تو نے

دیکھ کمبخت مری جان پہ بن آئی ہے
زندگی کر دئے پیچیدہ مسائل تو نے

یہ سمندر تو ہے کم ظرف چھلک جاتا ہے
کیا مجھے مان لیا اس کے مقابل تو نے

تیری فطرت جو درندوں سی نظر آتی ہے
کون سا رنگ کیا خون میں شامل تو نے

پھنس چکا ہے تو اسی جال میں خود ہی اب تو
جو بچھایا تھا مجھے دیکھ کے غافل تو نے