جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
شمع کا حال نہ دیکھا گیا پروانے سے
آتش عشق سے جل جل گئے پروانے سے
پہلے یہ آگ لگی کعبہ و بت خانے سے
ساقیا گریۂ غم سے مجھے مجبور سمجھ
خون رستا ہے یہ ٹوٹے ہوئے پیمانے سے
رات کی رات چمن میں ہے نمود شبنم
صبح ہوتے ہی بکھر جائیں گے سب دانے سے
دم آخر تری آنکھوں کی بلائیں لے لوں
اور دم بھر جو نہ چھلکے مرے پیمانے سے
ہائے کیا چیز تھیں وہ مست نگاہیں شاعرؔ
جھومتا جھامتا نکلا ہوں پری خانے سے
غزل
جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
آغا شاعر قزلباش