EN हिंदी
جان اپنے لیے کھو لینے دے | شیح شیری
jaan apne liye kho lene de

غزل

جان اپنے لیے کھو لینے دے

جگر بریلوی

;

جان اپنے لیے کھو لینے دے
مجھ کو جی کھول کے رو لینے دے

مٹ گئے اب تو سب ارماں اے دل
اب تو تو چین سے سو لینے دے

نا خدائی نہیں کرنا ہے اگر
مجھ کو کشتی ہی ڈبو لینے دے

فکر ویرانی دل کیا ہے ابھی
پہلے آباد تو ہو لینے دے