جان اپنے لیے کھو لینے دے
مجھ کو جی کھول کے رو لینے دے
مٹ گئے اب تو سب ارماں اے دل
اب تو تو چین سے سو لینے دے
نا خدائی نہیں کرنا ہے اگر
مجھ کو کشتی ہی ڈبو لینے دے
فکر ویرانی دل کیا ہے ابھی
پہلے آباد تو ہو لینے دے
غزل
جان اپنے لیے کھو لینے دے
جگر بریلوی