جام جب تک نہ چلے ہم نہیں ٹلنے والے
آج ساقی ترے فقرے نہیں چلنے والے
نام روشن جو ہوا حسن میں پروانوں سے
شمع کہتی ہے کہ ٹھنڈے رہیں جلنے والے
کیا حکومت مرے ساقی کی ہے مے خانے میں
جتنے ساغر ہیں اشارے پہ ہیں چلنے والے
فتنے اٹھ اٹھ کے یہ کہتے ہیں کہ او مست خرام
ہم بھی سائے کی طرح ساتھ ہیں چلنے والے
فائدہ کیا ہوس دل کے بڑھانے سے جلیلؔ
وہی نکلیں گے جو ارماں ہیں نکلنے والے
غزل
جام جب تک نہ چلے ہم نہیں ٹلنے والے
جلیلؔ مانک پوری