جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے
اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے
میخانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے
کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے
ہے خوئے ایازی ہی سزاوار ملامت
محمود کو کیوں طعنۂ اکرام دیا جائے
ضد ہے کہ انہیں مان کے سرخیل بہاراں
غنچوں کی طرف سے کوئی پیغام دیا جائے
ہم مصلحت وقت کے قائل نہیں یارو
الزام جو دینا ہے سر عام دیا جائے
بہتر ہے کہ اس بزم سے اٹھ آئیے محسنؔ
سرقے کو جہاں رتبۂ الہام دیا جائے

غزل
جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے
محسنؔ بھوپالی