EN हिंदी
جاگتی حقیقت تک راستہ ہے خوابوں کا | شیح شیری
jagti haqiqat tak rasta hai KHwabon ka

غزل

جاگتی حقیقت تک راستہ ہے خوابوں کا

کرشن بہاری نور

;

جاگتی حقیقت تک راستہ ہے خوابوں کا
درمیاں مرے ان کے فاصلہ ہے خوابوں کا

ایک شب کے ٹکڑوں کے نام مختلف رکھے
جسم و روح کا بندھن سلسلہ ہے خوابوں کا

دیکھیں اس کشاکش کا اختتام ہو کب تک
جاگنے کی خواہش ہے حوصلہ ہے خوابوں کا

اپنی اپنی تعبیریں ڈھونڈھتا ہے ہر چہرہ
چہرہ چہرہ پڑھ لیجے تذکرہ ہے خوابوں کا

نشے کا یہ عالم ہے سچ ہی سچ لگے سب کچھ
زندگی کی صہبا ہے مے کدہ ہے خوابوں کا

گرد راہ کی صورت سانس سانس ہے اے نورؔ
میر کارواں میں ہوں قافلہ ہے خوابوں کا