جاگتے میں بھی خواب دیکھے ہیں
دل نے کیا کیا عذاب دیکھے ہیں
آج کا دن بھی وہ نہیں جس کے
ہر گھڑی ہم نے خواب دیکھے ہیں
دوسرے کی کتاب کو نہ پڑھیں
ایسے اہل کتاب دیکھے ہیں
کیا بتائیں تمہیں کہ دنیا میں
لوگ کتنے خراب دیکھے ہیں
جھانکتے رات کے گریباں سے
ہم نے سو آفتاب دیکھے ہیں
ہم سمندر پہ دوڑ سکتے ہیں
ہم نے اتنے سراب دیکھے ہیں
غزل
جاگتے میں بھی خواب دیکھے ہیں
سلمان اختر