EN हिंदी
اتنی شدت سے گلے مجھ کو لگایا ہوا ہے | شیح شیری
itni shiddat se gale mujhko lagaya hua hai

غزل

اتنی شدت سے گلے مجھ کو لگایا ہوا ہے

ضیا ضمیر

;

اتنی شدت سے گلے مجھ کو لگایا ہوا ہے
ایسا لگتا ہے کہ وقت آخری آیا ہوا ہے

کیوں نہ اس بات پہ ہو جائیں یہ آنکھیں پاگل
نیند بھی اتری ہوئی خواب بھی آیا ہوا ہے

اب کے ہولی پہ لگا رنگ اترتا ہی نہیں
کس نے اس بار ہمیں رنگ لگایا ہوا ہے

سوچتا ہوں کہ اسے خود کو میں انعام کروں
ایک لڑکی نے ترا بھیس بنایا ہوا ہے

آنکھ میں بیٹی کے آیا تھا مگر دیکھو ضیاؔ
ایک آنسو نے ہمیں کتنا رلایا ہوا ہے