اتنی شدت سے گلے مجھ کو لگایا ہوا ہے
ایسا لگتا ہے کہ وقت آخری آیا ہوا ہے
کیوں نہ اس بات پہ ہو جائیں یہ آنکھیں پاگل
نیند بھی اتری ہوئی خواب بھی آیا ہوا ہے
اب کے ہولی پہ لگا رنگ اترتا ہی نہیں
کس نے اس بار ہمیں رنگ لگایا ہوا ہے
سوچتا ہوں کہ اسے خود کو میں انعام کروں
ایک لڑکی نے ترا بھیس بنایا ہوا ہے
آنکھ میں بیٹی کے آیا تھا مگر دیکھو ضیاؔ
ایک آنسو نے ہمیں کتنا رلایا ہوا ہے
غزل
اتنی شدت سے گلے مجھ کو لگایا ہوا ہے
ضیا ضمیر