اتنی مدت بعد ملے ہو کچھ تو دل کا حال کہو
کیسے بیتے ہم بن پیارے اتنے ماہ و سال کہو
روپ کو دھوکا سمجھو نظر کا یا پھر مایا جال کہو
پریت کو دل کا روگ سمجھ لو یا جی کا جنجال کہو
آنکھوں دیکھی کیا بتلائیں حال عجب کچھ دیکھا ہے
دکھ کی کھیتی کتنی ہری اور سکھ کا جیسے کال کہو
ایک وفا کو لے کے تمہاری ساری بازی کھیل گئے
یاروں نے تو ورنہ چلی تھی کیسی کیسی چال کہو
ٹھیس لگی ہے کیسی دل پر ہم سے کھنچے سے رہتے ہو
آخر پیارے آیا کیسے اس شیشے میں بال کہو
سیدؔ جی کیا بیتی تم پر کھوئے کھوئے رہتے ہو
کچھ تو دل کی بات بتاؤ کچھ اپنے احوال کہو
غزل
اتنی مدت بعد ملے ہو کچھ تو دل کا حال کہو
سید شکیل دسنوی