اتنی حسین اتنی جواں رات کیا کریں
جاگے ہیں کچھ عجیب سے جذبات کیا کریں
پیڑوں کے بازوؤں میں مہکتی ہے چاندنی
بے چین ہو رہے ہیں خیالات کیا کریں
سانسوں میں گھل رہی ہے کسی سانس کی مہک
دامن کو چھو رہا ہے کوئی ہات کیا کریں
شاید تمہارے آنے سے یہ بھید کھل سکے
حیران ہیں کہ آج نئی بات کیا کریں
غزل
اتنی حسین اتنی جواں رات کیا کریں
ساحر لدھیانوی