اتنے دن کے بعد تو آیا ہے آج
سوچتا ہوں کس طرح تجھ سے ملوں
میرے اندر جاگ اٹھی اک چاندنی
میں زمیں سے آسماں تک انگ ہوں
اور اجلا ہو گیا قربت کا چاند
اور گہرا ہو گیا تیرا فسوں
اے سراپا رنگ نکہت تو بتا
کس دھنک سے تیرا پیراہن بنوں
سارے گل بوٹے تر و تازہ ہوئے
دور تک پہنچی ہے میری موج خوں
کر رہے ہیں لمحے لمحے کا حساب
مل کے پھر بیٹھے ہیں یاران جنوں
دشت غم کی دھوپ میں مجھ پر کھلا
میں خود اپنا سایہء دیوار ہوں
ناز کر خود پر کہ تو ہے بے شمار
قدر کر میری کہ میں بس ایک ہوں
غزل
اتنے دن کے بعد تو آیا ہے آج (ردیف .. ن)
اطہر نفیس