EN हिंदी
اتنے چپ کیوں ہو ماجرا کیا ہے | شیح شیری
itne chup kyun ho majra kya hai

غزل

اتنے چپ کیوں ہو ماجرا کیا ہے

شاعر فتح پوری

;

اتنے چپ کیوں ہو ماجرا کیا ہے
آج شاعرؔ تمہیں ہوا کیا ہے

واقعہ یہ ہے تھے اسی قابل
ہم جو رسوا ہوئے برا کیا ہے

حاصل کائنات ہے اس میں
میرے ساغر کو دیکھتا کیا ہے

دل کی باتیں سنو نگاہوں سے
یہ نہ پوچھو کہ مدعا کیا ہے

تیری اک اک ادا نے لوٹ لیا
ہے وفائی ہے کیا وفا کیا ہے

سامنے اپنے آئنہ رکھ لو
یہ نہ دیکھو مجھے ہوا کیا ہے

ذرہ ذرہ جواب دے دے گا
پوچھئے تو ذرا خدا کیا ہے

اب تو شاعرؔ زمانہ ہے دشمن
راہزن کیا ہے رہنما کیا ہے