EN हिंदी
اتنا تو ہوا اے دل اک شخص کے جانے سے | شیح شیری
itna to hua ai dil ek shaKHs ke jaane se

غزل

اتنا تو ہوا اے دل اک شخص کے جانے سے

سعید راہی

;

اتنا تو ہوا اے دل اک شخص کے جانے سے
بچھڑے ہوئے ملتے ہیں کچھ دوست پرانے سے

اک آگ ہے جنگل کی رسوائی کا چرچا ہے
دشمن بھی چلے آئے ملنے کے بہانے سے

اب میرا سفر تنہا اب اس کی جدا منزل
پوچھو نہ پتہ اس کا تم میرے ٹھکانے سے

روشن ہوئے ویرانے خوش ہو گئی دنیا بھی
کچھ ہم بھی سکوں سے ہیں گھر اپنا جلانے سے

رسوائی تو ویسے بھی تقدیر ہے عاشق کی
ذلت بھی ملی ہم کو الفت کے فسانے سے