اتنا کرم کہ عزم رہے حوصلہ رہے
اس دل کے ساتھ درد کا رشتہ سدا رہے
اپنی انا کے ساتھ جیے کج ادا رہے
اب اس کا کیا ملال کہ بے دست و پا رہے
خود ساختہ خداؤں کا مجھ کو نہیں ہے خوف
تیری نوازشوں کا بس اک سلسلہ رہے
آداب دوستی سے تو واقف کبھی نہ تھے
تہذیب دشمنی سے بھی نا آشنا رہے
یہ بھی ہمارے دور کا اک المیہ ہی ہے
رہنے کو ساتھ ساتھ رہے پر جدا رہے
غزل
اتنا کرم کہ عزم رہے حوصلہ رہے
یوسف تقی