اتنا بھی شور تو نہ غم سینہ چاک کر
عشق اک لطیف شعلہ ہے اس کو نہ خاک کر
اے دل حضور دوست بہ صد احترام جا
دامن کو چاک کر نہ گریباں کو چاک کر
دور غم فراق کی تاریکیوں کو دھو
جلووں سے ان کے اپنا جہاں تابناک کر
ڈر ہے کہیں میں شوق فراواں سے مر نہ جاؤں
اے جذبۂ طرب نہ مجھے یوں ہلاک کر
آزاد اس سے پہلے کہ ان پر نظر پڑے
اشکوں سے دھوکے اپنی نگاہوں کو پاک کر
غزل
اتنا بھی شور تو نہ غم سینہ چاک کر
جگن ناتھ آزادؔ