عتاب و قہر کا ہر اک نشان بولے گا
میں چپ رہا تو شکستہ مکان بولے گا
ابھی ہجوم ہے اس کو جلوس بننے دے
ترے خلاف ہر اک بے زبان بولے گا
ہماری چیخ کبھی بے اثر نہیں ہوگی
زمیں خموش سہی آسمان بولے گا
جو تم ثبوت نہ دوگے عذاب کے دن کا
گواہ بن کے یہ سارا جہان بولے گا
کبھی تو آئے گا وہ وقت بھی ذکیؔ طارق
یقین بن کے ہمارا گمان بولے گا
غزل
عتاب و قہر کا ہر اک نشان بولے گا
ذکی طارق